کیا جادو کا علاج کسی پتھر سے کیا جا سکتا ہے؟ کیا پتھر سے شفا مل سکتی ہے


کیا جادو کا علاج کسی پتھر سے کیا جا سکتا ہے؟ کیا پتھر سے شفا مل سکتی ہے؟

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

یہ ایک بہت اہم سوال ہے کہ پتھر پہننے سے شفا مل سکتی ہے یا نہیں یا جادو کا توڑ کسی پتھر سے کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟۔

 

 
 آج بہت سے لوگوں کا یہ عقیدہ بن چکا ہے کہ کسی پتھر کا تعلق ہماری قسمت سے (نعوذباللہ) ہوتا ہے اور وہ سوال
کرتے ہیں کہ کون سا پتھر ہمارے لیے بہتر ہے

 آج کل پتھروں کو بیچنے والوں نے بازار گرم کیا ہوا ہے ۔ 
آپ ان کے پاس جاتے ہیں اپنا نام بتاتے ہیں۔ اور وہ آپ کو بتاتے ہے کہ یہ پتھر یا نگینہ آپ پہنیں گے تو قسمت کھل جائے گی یا یہ پتھر پہنیں  گے تو آپ کو نقصان ہو گا یا آپ کی ۔ طبعیت خراب ہو جائے گی ہر طرح کے پتھر ہیں جو جسم کے مختلف حصوں کے لئے مختص کئے ہوئے ہیں ۔ جیسے دل کا درد ،میدے کا درد ےاور گردے کا درد وغیرہ کے لئے الگ الگ پتھر یا نگینے ہیں۔ اور جب لوگ انکی باتیں سنتے ہیں تو یقین کر لیتے ہیں اور  گمراہ ہو جاتے ہیں
 یہ ساری فضولیات کچھ لوگوں نے اپنی دکانداری چمکانے کے لیے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے بنائی ہیں
۔   
آئیے اسلام کی روشنی میں اس پر تحقیق کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے سورت انعام آیت  نمبر 17 میں 

 ترجمہ : اور اگر اللّٰہ تجھے کوئ تکلیف پہنچائے تو اس کے 
سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں اور  اگر وہ تجھے  کوئی بھلائ پہنچائے تو وہ ہر چیز پہ خوب قادر ہے۔
( سورت انعام آیت 17)

 

اللہ کی سوا کوئی کسی کو نفع نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ (حدیث ابن عباس)  
 
سورت فاطر میں اللّٰہ تعالیٰ ارشاد اللّٰہ
 فرماتے ہیں 
 

،اللہ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سوائےاس کے ،کوئی بند کرنے والا نہیں ہوتا اور جس کو وہ بند کر دے اس کا کوئی جاری کرنے والانہیں ۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے ۔ “ ( سورۃ فاطر آیت 2 ) ۔

 

دوسری جگہ اللّٰہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں سورت الحج آیت 12 میں اور اللہ کو چھوڑ کر اس کو مت پکار جو تجھ کو نہ کوئی نفع پہنچا سکے نہ کوئی ضرر سوا گر تو نے ایسا  کیا تو یہ  پرلے درجے کی گمراہی ہے(سورت الحج آیت12 )

 

  اور جب اللہ تعالی کسی قوم پر مصیبت ڈالنے کا ارادہ فرماۓ تو اس کے بچنے کی کوئی صورت ہی نہیں ( سورۃ الرعد )

 

 اسلام کی آمد سے پہلے مشرکین میں یہ چیزیں عام تھی  یہ وہ لوگ تھے جو مختلف مادی چیزوں کو اپنے نفع اور نقصان کا ذریعہ سمجھتے تھے۔آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا ہے جس نے کڑا پہننا شفا کے لیے  یا انگوٹھی پہنی،  یا باندھیں وہ  اس کے سپرد کر دیا جائے گا اللہ تعالی اپنا  ہاتھ اٹھا لیں گے  اور اس کو اسی مرض میں مبتلا کردیں گے ۔
  اسلام میں مرد کو سونے کی انگوٹھی  نہیں پہننی چاہیے  چاندی پہن سکتے ہیں جو مرد کے لیے جائز ہے ۔لیکن یہ عقیدہ رکھنا کہ اس سے میری بیماری دور ہوتی ہے مجھے نفع ملتا ہےیا میرا نقصان ہوتا ہے۔ یہ غلط ہے
 
اس وقت مسلم امہ کے لئے سب سے نایاب اعلیٰ اور قیمتی جنت کا پتھر حجر اسود ہے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی  نےحجر اسود کا بوسہ لیا تھا تاریخی الفاظ دہرائے اور فرمانے لگے  نہ تو  تو نفع دے سکتا ہے نہ نقصان  اگر تجھے میرے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے بوسہ  نہ دیا ہوتا   تو پھر میں بھی  تجھے بوسہ نہ دیتا

جب انسان نے سمجھ لیا کہ یہ پتھر کی وجہ سے اس کا
 نفع نقصان ہو جاتا ہے اور اس کے فیصلے کرتا ہے تو پھر اللّٰہ تعالی انسان کو  وہی دیتا ہے  جو وہ گمان کرتا ہے

 تحقیق کے مطابق بعض پتھروں پر تجربات کیے گئے ان کی تاثیر کے بارے میں  کہ وہ تاثیر رکھتے ہیں  اور وہ اس طرح تا ثیر رکھتے ہیں کہ انسانی جسم پر کچھ  اثر انداز ہو سکتے   ہیں مثال کے طور پر جب آپ گرم سوٹ پہنتے آپ گرمی محسوس کرتے ہیں یا آپ کوئی دوائی استعمال کرتے ہیں یا کچھ کھاتے ہیں تو آپ اسکا بھی اثر محسوس کرتے ہیں۔ اگر کچھ پتھر ایسے ہیں جن پر  تحقیق کی گئی ہے کہ انسانی جسم کے ساتھ لگے رہنے سے  کچھ نہ کچھ اثر انداز ہوتے ہیں یہ الگ بات ہے ، مگر  اس پتھر کو کسی کے نام ساتھ لگا کر نفع اور نقصان کا مالک سمجھنا غلط ہے۔  نفع نقصان کا مالک صرف  اللہ ہے ۔ نہ تو ان کو پہننے سے شفا ملتی ہے  اور نہ ہی جادو ختم ہوتا ہے

  افسوس کی بات ہے کہ ان آیات واحادیث کو چھوڑ کر مسلمان کہلانے والے سینکڑوں ہزاروں افراد ، اللہ سے منہ موڑ کر پیروں فقیروں ہزاروں اور کاغذ کے تعزیوں  اور پتھروں نگینوں کے ذریعے سے مراد مانگتے ہیں ، اللّٰہ تعالٰی  ہمیں ان تمام شرکیہ چیزوں سے محفوظ رکھے اور ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین  

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

سخت ترین سحر و جادو کا آسا ن علاج دُعا: حضرت کعب بن احبار رضی اللہ عنہ