السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آئیے قرآن و حدیث کی روشنی میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں ان حقائق کو۔ جن کی وجہ سے جادو جنات یا شیطانی اثرات غالب آ جاتے ہیں اور وہ روزمرہ کی زندگی میں مشکلات کی بنیاد بن جاتے ہیں۔
وہ وجوہات جب انسان پر جادو جنات کے معاملات زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں
نمبر 1 انسان کا ایمان کمزور ہونا
جب انسان ایمانی لحاظ سے کمزور ہوتا ہے اور اللہ پہ توکل اور یقین کم ہوتا ہے تو جادو جنات سے زیادہ متاثر ہوتا ہے اور جنات یا شیاطین اس کے جسم میں آرام سے داخل ہو کر حملہ کرتے ہیں۔
تو پہلی وجہ یقین کا نہ ہونا یعنی ہم نے پڑھائی کی ہے اور دعا ئیں بھی پڑھی ہیں مگر دل یا دماغ میں شک ہے کہ پتہ نہیں ہم محفوظ ہیں بھی کہ نہیں؟ جادو جنات کا ڈر دل میں ۔ رکھنا کہ پتہ نہیں کیا ہو گا اور اللہ سےنہ ڈرنا یہ سب ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔جب انسان شیطان کا ڈر دل میں ڈال دیتا ہے اللہ کا ڈر ختم کر دیتا ۔ہے تو اس پر شیطان حاوی ہو جاتا ہے۔
ایک صحابی رسول جا رہے تھے دیکھا پیچھے چلنے کی آواز آئی اور رسول صلی اللہُ علیہ وسلم کے پاس آئے واقعہ بتایا۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا تم نے اللہ اکبر کیوں۔ نہ کہا۔ تو پتہ یہ چلتا ہے کہ اللہ اکبر کہنے سے اور اللہ پہ توکل کر کہ خالی اللہ کا نام لینے سے ہی شیطان جنات
بھاگ جاتے ہیں۔
قران پاک میں سورت الاحزاب آیت نمبر 3 میں ارشاد ربانی ہے کہ
ترجمہ : اور اللہ پر بھروسہ رکھو، اور اللہ ہی وکیل کے طور پر کافی ہے۔(سورت الاحزاب آیت 3)
نمبر 2 صبحِ فجر کی نماز نہ پڑھنا
جو بندہ فجر کی نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو شیاطین کے شر سے بچا لیتے ہیں وہ بندہ خوشحال اور سارا دن ترو تازہ رہتا ہے
جو بندہ فجر کی نماز چھوڑ دیتا ہے شیطان اس پر جادو کر دیتا ہے اور سارا دن وہ بندہ کاہل اور سست رہتا ہے اور اس کو سارا دن وسوسے آتے رہتے ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری نیند کے وقت شیطان تم میں سے ہر ایک کے سر کے پچھلے حصے میں تین گرہیں باندھ دیتا ہے۔ وہ ہر گرہ پر مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ مہر لگاتا ہے: 'رات لمبی ہے، سوتے رہو۔' جب وہ شخص بیدار ہوتا ہے اور اللہ کو یاد کرتا ہے، تو ایک گرہ ختم ہوجاتی ہے۔ جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ ختم ہو جاتی ہے۔ اور جب وہ نماز پڑھتا ہے تو اس کی تمام گرہیں ختم ہو جاتی ہیں، اور وہ صبح کو متحرک اور اچھی روح کے ساتھ اٹھتا ہے، ورنہ وہ بری روح اور سستی میں اٹھتا ہے۔" (بخاری ومسلم)
گرہیں باندھنے کا عمل لغوی ہے، جیسا کہ جادوگر کسی شخص پر دھاگے میں گرہ باندھ کر جادو کرنے کے لیے کرتا ہے اور اس پر منتر پڑھتا ہے، وہاں منتر مؤثر ہو جاتا ہے۔اسطرح سے شیطان فجر نہ پڑھنے والے پر گرہیں لگا کرجادو کردیتا ہے ۔
نمبر 3 گھروں میں اللہ کا ذکر نہ کرنا
گھر میں قرآن کی تلاوت کا نہ ہونا' اذان کا نہ دینا اور نماز کا نہ پڑھنا یہ ایک بہت بڑا سبب ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ۔ بے شک شیطان اس گھر میں داخل نہیں ہوتا جس گھر میں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے۔" (حدیث: جامع ترمذی)۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
شیطان جب اذان کی آواز سنتا ہے تو پیچھے مڑ جاتا ہے اور ہوا کو توڑ دیتا ہے تاکہ اذان کی آواز نہ سن سکے (یعنی بھاگ جاتا ہے)لیکن جب اذان ہو جاتی ہے تو وہ گردن موڑ کر (نماز کرنے والوں کے ذہنوں کو بھٹکا دیتا ہے) اور جب اذان سنتا ہے اقامت، تو وہ دوبارہ بھاگتا ہے تاکہ اس کی آواز نہ سن سکے اور جب وہ کم ہو جائے تو واپس آ کر (نماز کے لیے کھڑے ہونے والوں کے ذہن) کو بھٹکا نے کی کوشش کرتا ہے۔
جس جگہ یا گھر میں اللہ کا ذکر قرآن، نماز بار بار پڑھی
جاتی ہیں اور اذان دی جاتی ہے شیطان گویا وہ جگہ چھوڑ کہ چلا جاتا اور پھر اللہ کی رحمت اور اسکا فضل ہوجاتا ہے۔
نمبر 4 حفاظتی دعائیں نہ پڑھنا
سنت اورمتعدد احادیث میں , ہر روز صبح و شام کی دعائیں موجود
ہیں جن میں مسلمان کو ایسے ذکر اور دعاؤں کی تاکید کی گئی ہے جو انسان کو نقصان، آفات
و بلیات, وبائی امراض اور ہر قسم کی منفی سرگرمیوں
سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح شام اور رات کو بستر پہ جانے سے پہلے کچھ حفاظتی دعائیں بتائی ہیں۔ ۔ یہ پڑھائی۔ آپ صبح اور شام کر سکتے ہیں اس سے ہر قسم کے شر اور جادو جنات سے اللہ کی پناہ اور حفاظت حاصل ہو جاتی ہیں۔ وہ مسنون دعائیں یہ ہیں
سورة فاتحہ 7 بار
آیة الکرسی 7 بار
سورة البقرہ کی آخری دو آیات 7 بار
سورة فلق 7 بار
سورة الناس 7 بار
یہ پڑھائی روزانہ صبح و شام کرنے سے اور ۔پانی پے دم کر کے پینے سے اثرات ختم ہو جاتیں ہیں اور اللہ کی طرف سے ہم حفاظتی نظام میں ا جاتے ہیں.
۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو جمع کر کے ان میں اس طرح پھونک مارتے کہ تھوڑی سی تھوک بھی ہوتی اور ان میں یہ سورتیں تلاوت کرتے: سورۂ اخلاص، سورۂ فلق اور سورۂ ناس، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ دونوں ہاتھ جہاں تک ہو سکتا، اپنے جسم پر اس طرح پھیرتے کہ اپنے سر اور چہرے سے شروع کرتے، پھر جسم کے سامنے والے حصے پر پھیرتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ عمل تین بار دوہراتے تھے اور ہر رات کو یہ عمل کرتے تھے۔( مسند أحمد: ۲۵۳۶۵)
نمبر 5 بیت الخلاء جانے سے پہلے دعا نہ پڑھنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل خانے میں داخل ہوتے تو فرماتے

(ترجمہ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں شیطان مرد اور عورت سے) (حدیث بخاری
نمبر 142 اور مسلم نمبر ,375)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء
سے نکلتے تو کہتے: غفرانک۔" ، انگریزی ترجمہ: جلد۔ 1، کتاب 1، حدیث 7]
نمبر 6 گھر میں داخل ہونے کی دعا نہ کرنا اور سلام نہ کرنا۔
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ جب کوئی شخص گھر میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھ کرسب گھر والوں کو السلام وعلیکم
کہے۔
ترجمہ:
اے اللہ !میں سؤال کرتا ہوں آپ سے اچھے داخلہ کا اور اچھی طرح نکلنے کا ،اللہ
کے نام سے میں داخل ہوا ،اللہ کے نام سے میں نکلااور اپنے رب اللہ پر میں نے
بھروسہ کیا ۔
نمبر 7 گھر سے باہر جاتے وقت کی دعا نہ کرنا ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مسلمان اپنے گھر سے نکلے سفرکا ارادا کرے يا نہ کرے مندرجہ زیل کلمات پڑھے تووہ محفوظ رکھا جائے گا
جو کوئی یہ دعا پڑھتا ہے، اس کے لیے اعلان کیا جاتا ہے کہ ’’تمہیں ہدایت مل گئی،
تم کافی ہو گئے (یعنی تمہاری ضروریات پوری کی گئیں)، تمہاری حفاظت کی گئی‘‘ اور شیطان
اپنا راستہ چھوڑ دیتا ہے / (شیطان تم سے دور ہو جاتا ہے۔)
۔ترجمہ:
اللہ کے نام سے (گھر سے نکلتا ہوں) میں نے اللہ عزوجل پر بھروسہ کیا اللہ
عزوجل کے بغیر نہ طاقت ہے (گناہوں سے بچنےکی) اور نہ وقت ہے
نمبر 8 بچوں کو شیطان اورشر سے دوررکھنے کی دعاہ نہ سکھانا
ایک سبب یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو دعائیں نہیں سکھاتے شکایت کرتے ہیں کہ بچے ڈرتے
ہیں ۔ ضد کرتے ہیں یا پریشان کرتے یا بچے پر سایہ ہو گیا ہے
نبی صلی اللہ وسلم نے اصحاب
کو ایسی دعائیں بتائی ہیں کہ اگر ہم وہ اپنے بچوں کو سکھا دیں تو کبھی ایسے مسائل سے دو چار نہیں ہونا پڑے گا انشاءاللہ۔ بس اصحاب
فرماتے ہیں جب بھی ہمارا کوئی بچہ کچھ یاد کرنے کے قابل ہوتا تو ہم سب سے پہلے اس کو یہ دعا سکھاتے
ترجمہ: میں اللہ تعالیٰ کے کلمات کی پناہ لیتا ہوں اس کے غضب اور غصے سے اور اس کے عذاب سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں۔
سیدنا ولید بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول!
میں وحشت محسوس کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تو اپنے
بستر پر آئے تو یہ دعا پڑھا کر: تو پھر شیطان تجھے نقصان نہیں دے گا، بلکہ بہت قریب
ہے کہ وہ تیرے پاس ہی نہ آئیں ۔
۔)۲۴۳۴ (مسند أحمد
ہر بات کو شیطان
سے منسوب کرنا 9 نمبر
ور ایک وجہ یہ ھےکہ ہم ہر بات جنوں یا شیطانوں سے منسوب کر دیتے ہیں اس سے شیاطین کو مضبوطی ملتی ہے تو آقا علیہ الصلاۃ والسلام سواری پر تشریف فرما تھے جا رہے تھے تو ایک صحابی نے کہا شیطان کا برا ہوں آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ تم یہ سب شیطان پر کیوں ڈال رہے ہو اور اللہ کا نام لو. جب تم شیطان کی طرف منسوب کرتے ہو تو شیطان طاقتور ہوجاتا ہے اور جب تم اللہ کا نام لیتے ہو تو مکھی کی طرح سکھڑ کر ذلیل ہو جاتا ہے
نمبر 10 شیطان کی چالوں میں آنا اور اس کے عملوں کو نہ سمجھنا
شیطان جن مختلف ہتھکنڈوں سے بنی نوع انسان کو پھنسا تا ہے وہ ایک درجہ
سے دوسرے درجے تک جا سکتا ہے۔ ایک نشہ کسی کو برائی، گناہ یا گندی سرگرمی میں مبتلا
کر سکتی ہے۔ شیطان کے شکنجے سے بچنے کی صلاحیت کے بغیر، ہم اپنے آپ کو آزاد کرنے سے
قاصر ہیں، جو ہمیں نہ صرف شیطان کا غلام بنا سکتے ہیں، بلکہ ہم اس کے مذموم مقاصد اور
ایجنڈوں کو پھیلانے جانے یا انجانےمیں مددگار بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔,
وضوع کافی لمبا ہو گیا ہے مگر
انشااللہ آنے والی آرٹیکلز مین اس موضوں پر
ضرور بات کی جائے گی۔ ایک پیرا گراف میں اسکو بیان کرنا مشکل ہے۔
ا اللہ تعالٰی ہمارا اور آپ کا ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور دین کو سمجھنےکی توفیق عطاء فرمائے آمین۔ ثم آمین۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں